ڈائمنڈ ڈو کی معلوماتDiamond Dove complete breeding information in urdu

0

Diamond Dove ڈائمنڈ ڈو
Diamond Dove
 ڈائمنڈ ڈو کا تعارف

(جیوپیلیا کیوناٹا)اِسے 1801میں جاؤن لیتھم نے ڈائمنڈ ڈو کا نام دیا۔ یہ آسٹریلیا کا خوبصورت پرندہ ہے۔اور یہ آسٹریلیا میں پانی کے قریب ہلکے سوکھے یعنی نیم خشک علاقے ہیں پایا جاتا ہے ۔ اِس کا جسم گرے رنگ کا اور پر ڈارک گرے کلر کے ہوتے ہیں جن پر سفید رنگ کے چھوٹے چھوٹے دبے ہوتے ہیں۔ پچھلے چند سالوں میں ڈائمنڈ ڈو پر بریڈر نہیں ورکنگ کی ہے اب یہ ستائیس سے زیادہ کلرز میں دستیاب ہیں۔ یہ نر مادہ جوڑے بنا کر رہتے ہیں اور جنگلوں میں درختوں اور گھاس کے بیج اور چیونٹیاں بھی کھاتے ہیں۔یہ بہت نازک پرندہ ہے اور اِس کا مزاج کبوتر کی طرح کا ہوتاہے۔اِس کی عمر جنگلوں میں دس سے چودہ سال اور پنجروں میں چھ سے سات سال تک ہوتی ہے۔ ڈائمند ڈو پاکستان اور ہندستان کی ڈو یعنی( فاختہ ) سے سائز میں چھوٹا پرندہ ہے۔ نر گھونسلے کی جگہ تلاش کرتا ہے۔مادہ کو میٹنگ کے لیے راضی کرنے کو نر مور کی طرح دھم کے پر اُٹھائے گا اور بار بار آوازیں لگائے گا۔پھر دونوں مل کر سوکھی گھاس اور ٹہنیوں سے گھونسلہ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ آسٹریلیا میں بارشوں کے موسم کے بعد موسم بہار میں بریڈ شروع کرتے ہیں۔اِس کی بریڈ بہت فاسٹ ہوتی ہے۔ یہ دو سفید رنگ کے انڈے دیتے ہیں۔نر دن کو انڈوں پر بیٹھتا ہے اور مادہ رات کو۔ کبھی کبھی دونوں اکھٹے بھی انڈوں پر بیٹھتے ہیں۔ ہیچنگ کے بارہ سے چودہ دن بعد انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں۔چودہ دن بعد بچے سلف بھی ہو جاتے ہیں۔ جوڑا پھر بریڈ شروع کر دیتا ہے۔اِسی طرح یہ سلسلہ پورا سیزن چلتا ہے۔ جو لوگ پنجروں میں بریڈ لیتے ہیں وہ بیس دن تک بچوں کو والدین کے ساتھ رکھیں۔اِن کے بچے بھی چھ سے سات مہینے کی عمر میں اڈلٹ ہو کر بریڈ شروع کر دیتے ہیں۔ یہ بہت پر امن پرندہ ہے اِسے آپ فنچ کے ساتھ بھی رکھ سکتے ہیں۔

نر مادہ کی پہچان 

نر کی آنکھوں کے چاروں طرف کا رِنگ بڑا باہر کی طرف اُبھرا ہوا اور آنکھوں کے اندر سرخ کلر کا دائرہ بڑا ہو تا ہے۔ نر کا سر مادہ سے تھوڑا بڑا ہوتا ہے۔ جبکہ مادہ کا سر چھوٹا اور گول ہوتا ہے۔مادہ کی آنکھ کے گرد رنگ چھوٹا اور اندر کی طرف ہو گا جس کا رنگ نارنجی یا اورنج کلر ہو گا۔یہ تو تھی ڈائمنڈ ڈو کی بنیادی باتیں۔ اب بات کرتے ہیں اِن کو گھروں میں پالنے کر کاروبار کرنے کی۔

ڈائمند ڈو کا کاروبار

کوئی بھی پرندہ رکھنے سے پہلے ۔ ہمیں اُس کے بارے میں یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ اُس کا آبائی علاقہ کون سا ہے ۔کس ماحول میں رہتا ہے۔اور اُس کی قدرتی خوراک کیا ہے۔ جن دوستوں کو پرندے رکھنے کا شوق ہے لیکن اُن کے پاس گھر کی چھت کے علاوہ پرندے رکھنے کے لیے اور کوئی جگہ نہیں ۔تو میرا اُن کو مشورہ ہے کہ آپ ڈائمنڈ ڈو رکھو یہ ایسا پرندہ ہے جسے آپ چھت پر گرمی میں بھی رکھ سکتے ہیں۔ ان کی بریڈ بھی اچھی ہے۔ بیماری نہ ہونے کے برابرہے۔اِن میں سخت گرمی اور سردی کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔بجری کی طرح دانہ ضائع نہیں کرتے  کھاتے بھی کم ہیں ۔ اِس وقت پاکستان میں سلور پائیڈ ڈو کا ایک پیئر پندرہ ہزار اور ریڈ پائیڈ کا ایک بریڈر پیئر بیس ہزار تک سیل ہو رہا ہے۔ ڈائمنڈ ڈو کا پئیر خریدنے سے پہلے چیک کر لیا کریں بوڑھے نہ ہوں پہلی بریڈ کے لیے ریڈی ہوں۔اِن کے پر پورے ، خوبصورت اور چمک دار ہوں،خاص طور پر اَن کی دھم ٹوٹی ہوئی نہ ہو۔ اڑتے ٹھیک ہوں۔ ایسا نہ ہو کہ دوکان دار آپ کو کہے کہ ابھی بچے ہیں اِس لیے پر نہیں آئے ٹھوڑے بڑے ہوں گے تو پر ٹھیک ہو جائیں گے ۔ آپ اُن کی باتوں میں نہ آئیں اچھی چیز لیں چاہے ٹھوڑی مہنگی ہی کیوں نہ ہو۔ ڈائمند ڈو کے بچے جب دو ماہ کے ہوں اُس وقت سے لے کر اُن سے بریڈ لینے تک کسی بڑے کالونی نما کیج میں رکھیں تاکہ یہ اچھی طرح اُڑیں اور اِن کی صحت اچھی رہے۔ جب بریڈ لینے لگیں تو کیج بائی کیج ایک ایک پیئر کر کے لگائیں۔ بریڈ لینے کے لیے بہترین کیج سائز ڈھیڈ بائی دو فٹ ہے۔ اگر آپ کالونی میں ڈو سے بریڈ لیں گے تو کالونی میں رکھنے کا یہ نقصان ہے کہ یہ ایک دوسرے کے گھونسلے پر اڑ کر چھلانگیں لگاتے رہتے ہیں جس سے اِن کے انڈے نیچے گر کر ٹوٹ جاتے ہیں۔یا پھر ایک گھونسلے میں دو مادیاں انڈے دے دیتی ہیں جس سے اِن کے انڈے خراب ہو جاتے ہیں۔ اگر انڈوں سے بچے نکل بھی آئیں تو یہ ایک دوسرے پیئر کے بچوں کو مارتے ہیں۔ پنجرے کو ہوا دار اور کھلی جگہ پر رکھیں۔ پنجرہ ایسی جگہ رکھیں جہاں صبح کے وقت ایک دو گھنٹے کے لیے ٹھنڈی دھوپ اِن کو لگے ۔ اور اگر پنجرہ ایسی جگہ ہے جہاں شام کی ٹھنڈی دھوپ ایک یا دو گھنٹے کے لیے آتی ہے تو بھی ٹھیک ہے۔ پنجرے کو آپ نے تیز دھوپ میں اور زیادہ گرم جگہ پر نہیں رکھنا۔ بہت زیادہ سردی سے بھی بچانا ہے۔سخت سردی میں پنجرے کو کسی پلاسٹک کے کاغذ سے ڈھانپ دیں تا کہ زیادہ ٹھنڈی ہوا نہ لگے صرف دھوپ لگتی رہے۔ اگر آپ کسی بھی پرندے کو بند کمرے یا گرم ہبس والی جگہ پر رکھیں گے تو اُن میں آنکھوں کا انفکشن ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ڈائمنڈ ڈو سے بریڈ لیتے وقت ایک بات کا خیال رکھنا پڑتا ہے کہ جب بچے ایک ماہ کے ہو جائیں تو فوراََ ماں باپ سے الگ کر دیں ورنہ یہ اپنے ماں پاپ کو تنگ کریں گے ان کے گھونسلے میں بیٹھنے کی کوشش کریں گے ۔ جس سے اُن کے انڈے ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے۔دوسرا اِن کے بچوں کو ہم عمر بچوں کے ساتھ رکھیں۔ ایسا نہ ہو کہ آپ ایک ماہ کے بچوں کو تین چار ماہ کے بچوں کے ساتھ چھوڑ دیں۔

 اگر ایسا کریں گے تو بڑے بچے چھوٹے بچوں کو دانہ نہیں کھانے دیں گے جس سے وہ کیج کے کونے میں لگ کر بیٹھیں رہیں گے اور بھوک کی وجہ سے چھوٹے بچوں کا مرنے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔یہ طوطوں کی طرح مٹکی یا بوکس میں بریڈ نہیں کرتے۔ اِن سے برید لینے کے لیے چھننی یا جالی دار برتن یا کسی بھی پیالی نما برتن کی ضرورت ہوتی ہے۔جس کو پنجرے میں اُونچی جگہ پنجرے کے ساتھ باندھا جا سکے۔اِن کا گھونسلہ بنانے کے لیے کسی کھیت یا گرانڈ وغیرہ سے سوکھی گھاس لے لیں اگر آپ کو سوکھی گھاس نہ ملے تو آپ سبز گھاس کو دو تین دن دھوپ میں رکھیں جب وہ خشک ہو جائے تو استعمال کر لیں۔ایسی چھاننی لیں جو اندر سے گہری ہو چھاننی نہ ملے تو اِس کی جگہ آپ پلاسٹک کا جالی دار برتن بھی استعمال کر سکتے ہیں۔چھاننی کے اندر آپ نے گھاس کو تین یا چار انچ تک کاٹ کر لمبائی اور چوڑائی کے رخ رکھ کر گھاس کو گول کر کے گھونسلہ بنانا ہے۔ گھونسلہ بنانے کے بعد تھوڑا کیڑے مارنے والا کوپکس پوڈر گھونسلے پر چھڑک دیں۔ اور گھونسلے کو کیج کے کونے میں اُنچی جگہ باند دیں۔باقی گھونسلے کی سیٹنگ ڈائمنڈ ڈو خود ہی کر لیں گے۔ 

ڈائمنڈ ڈو کی خوراک

ڈائمنڈ ڈو کا بازار سے مکس دانہ خریدنے سے بہتر ہے ۔ دانہ الگ الگ خرید کر گھر میں خود تیار کریں ۔ جس کے لیے آپ کو چاہیے ایک کلو باریک دیسی باجرہ ۔ایک کلو باریک کنگنی ، ایک کلو موٹی کنگنی جسے چینا بھی کہتے ہیں۔ایک کلو لال کنگنی یہ پانچوں چیزیں برابر مقدار میں لے کر دانہ تیار کر لیں یہ دانہ ڈو بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گرمیوں کے موسم میں ایک پاؤ خشخاص اس دانے میں مکس کر دیا کریں اور سردیوں کے موسم میں ایک پاؤ سرسوں کے بیج کے ساتھ آدھا کلو کنیری سیڈ مکس کر کے کھلایا کریں اِس سے اِن کی صحت اچھی رہتی ہے۔ سردیوں کے موسم میں آدھا پاؤ سفید یا کالے تل بھی دانے میں مکس کر کے کھلا سکتے ہیں۔بہت زیادہ سردی میں آپ اِن دانو ں میں تین سے چار عدد مچھلی تیل کے کیپسول مکس کر کے بھی کھلا سکتے ہیں۔

گرین فوڈ میں آپ اِن کو ہفتے میں ایک دن پالک ضرور کھلائیں۔ اگر لوسن کا موسم ہو تو ہفتے میں ایک دن لوسن بھی کھلا دیں۔ہفتے میں ایک دن میتھی کے پتے پودینا کے پتے اور سلاد کے پتے بھی کھلا سکتے ہیں۔شروع میں ہو سکتا ہے یہ گرین فوڈ نہ کھائیں اگر دانے کے ساتھ باریک کاٹ کر کھلائیں گے تو آہستہ آہستہ کھانا شروع کر دیں گے۔ اسی طرح آپ اِن کو نیم کے درخت کے پتے اور سفیدے کے پتے بھی باریک کاٹ کر کھلا سکتے ہیں۔جتنا باریک کریں گے اتنا یہ آسانی سے کھائیں گے۔ گرین فوڈ اور پھل وغیرہ اتنی مقدار میں دینا ہے جتنا وہ تین چار گھنٹوں میں کھا کر ختم کر دیں۔زیادہ دیں گے تو وہ پنجرے میں پڑا پڑا خراب ہو جائے گا جس سے بیماریاں پیدا ہوں گی۔فاسٹ بریڈ کرنے کی وجہ سے اِن میں کیلشیم کی کمی ہو جاتی ہے۔جس کو پورا کرنے کے لیے کٹر فش بون یعنی سمندی جھاگ اِن کے کیج میں رکھیں۔ آپ بازار سے کیلشیم بلاک لے کر اُس کا پوڈر بنا لیں اُس میں سمندی جھاگ کا اور انڈوں کے چھلکوں کا پوڈر بنا کر مکس کر دیں اورکسی برتن میں ڈال کر اور اِن کے کیج میں لازمی رکھا کریں۔ اِس کے علاوہ کیشیم والی مٹی بنا کر بھی کھلا سکتے ہیں جس کی ویڈیو میرے یوٹیوب چینل Birds info video پر موجود ہے۔ سردیوں کے موسم میں ابلا ہوا انڈا کش کر کے بھی کھلا سکتے ہیں۔کیج کا پانی آپ نے دن میں دو مرتبہ تبدیل کرنا ہے۔پانی تازہ اور صاف دینا ہے۔یہ دوسرے پرندوں کی نسبت بہت کم بیمار ہوتے ہیں۔ بس دو طرح کی بیماریوں سے بچانا پڑتا ہے۔نمبرایک ریڈ مایٹ چھوٹے چھوٹے نظر نہ آنے والے کیڑے، جو کیج کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور اِن کے جسموں کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں۔دن کو تو اَتنا تنگ نہیں کرتے لیکن رات کو اِن کا خون چوستے ہیں جس کی وجہ سے یہ رات کو پنجرے میں ڈر کر ادھر اُدھر، پھڑ پھڑاتے ہیں۔ ہمیشہ پنجرے کی صفائی رکھیں اور کوپکس پوڈر کا چھڑکاؤ کیا کریں۔ دوسرے نمبر پر کنکر یعنی سانس کی بیماری ہے ۔جوکہ اینٹی بائیوٹک دینے سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔ کسی بھی پرندے کو دانہ پانی دینے کے بعد ہاتھ صابن سے ضرور دھو لیا کریں ۔ ورنہ دو بیماریاں چلی میڈیا اور سالمونیلا یہ بیماریاں انسانوں میں منتقل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

امید کرتا ہوں اِس پوسٹ سے آپ کو کافی معلومات ملی ہوں گی۔ پوسٹ پسند آئے تو دوستوں کے ساتھ شیئر لازمی کیا کریں۔


Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)